حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ إِمَّا تَفَاخَرُوا وَإِمَّا تَذَاكَرُوا الرِّجَالُ أَكْثَرُ أَمْ النِّسَاءُ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَوَ لَمْ يَقُلْ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالَّتِي تَلِيهَا عَلَى أَضْوَإِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ ثِنْتَانِ يُرَى مُخُّ سَاقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ وَمَا فِي الْجَنَّةِ أَعْزَبُ
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے اس بات پر آپس میں فخر یا مذاکرہ کیا کہ مردوں کی تعدادزیادہ ہے یا عورتوں کی؟ تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ کیا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں ارشاد فرمایا کہ جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوئے چہروں والا ہوگا اس کے بعد داخل ہونے والا گر وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوگا ان میں سے ہر ایک کی دو دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے باہر سے نظر آجائے گا اور جنت میں کوئی شخص کنوارہ نہیں ہوگا۔