حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبِي وَأَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا حَرْبٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمَعْنَى قَالَ لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ النَّهَارِ ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يَفْدِيَ وَإِمَّا أَنْ يَقْتُلَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاهٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبُوا لِي فَقَالَ اكْتُبُوا لَهُ فَقَالَ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ وَمَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ وَمَا يَكْتُبُوا لَهُ قَالَ يَقُولُ اكْتُبُوا لَهُ خُطْبَتَهُ الَّتِي سَمِعَهَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَيْسَ يُرْوَى فِي كِتَابَةِ الْحَدِيثِ شَيْءٌ أَصَحُّ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ قَالَ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ مَا سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر مکہ مکرمہ کو فتح کروا دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا اللہ نے مکہ مکرمہ سے ہاتھیوں کو دور کیا اور اپنے رسول اور مومنین کو اس پر تسلط عطاء فرمایا میرے لئے بھی اس میں قتال دن کے کچھ حصے میں حلال کیا گیا ہے اس کے بعد یہ قیامت تک کے لئے حرام ہے اس کے درخت نہ کاٹے جائیں اس کے شکار کو خوفزدہ نہ کیا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز اٹھانا کسی کے لئے حلال نہیں الاّ یہ کہ وہ اس کا اعلان کردے اور جس شخص کا کوئی عزیز مارا گیا ہو اسے دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے جو وہ اپنے حق میں بہتر سمجھے یا تو فدیہ لے لے یا پھر قاتل کو قصاصا قتل کردے۔
یہ خطبہ سن کر یمن کا ایک آدمی کھڑا ہوا جس کا نام ابوشاہ تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے یہ خطبہ لکھ کر عنایت فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ یہ خطبہ لکھ کر ابو شاہ کو دے دو اسی اثناء میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ بھی کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذخرنامی گھاس کو مستثنٰی کردیجئے کیونکہ وہ ہماری قبروں اور گھروں میں استعمال ہوتی ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے مستثنٰی کردیا۔
راوی کہتے ہیں کہ میں نے امام اوزاعی رحمتہ اللہ علیہ سے پوچھا کہ ابوشاہ کو لکھ کردے دو سے کیا مراد ہے؟ وہ اسے کیا لکھ کر دیتے؟ انہوں نے فرمایا کہ اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ ابوشاہ کو وہ خطبہ لکھ کر دے دوجو انہوں نے سنا ہے۔ نیز امام احمد رحمتہ اللہ علیہ کے صاحبزادے عبداللہ فرماتے ہیں کہ کتابت حدیث کی اجازت سے متعلق اس سے زیادہ کوئی صحیح حدیث مروی نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وہ خطبہ لکھنے کا حکم دیا تھا۔