حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ابْتِدَاءً مِنْ نَفْسِهِ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا عَنْ ثِيَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ خَلْقًا تُخْلَقُ أَمْ نَسْجًا تُنْسَجُ فَضَحِكَ بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّ تَضْحَكُونَ مِنْ جَاهِلٍ يَسْأَلُ عَالِمًا ثُمَّ أَكَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ هُوَ ذَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ تَشَقَّقُ عَنْهَا ثَمَرُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے خود ابتداء کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ جنتیوں کے کپڑے بنے جائیں گے یا جنت کا پھل چیر کر نکالے جائیں گے؟ لوگوں کو اس دیہاتی کے سوال پر تعجب ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کس بات پر تعجب ہو رہا ہے ایک نا واقف آدمی ایک عالم سے سوال کر رہاہے ۔ پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا اہل جت کے کپڑوں کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میں یہاں ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کہ اہل جنت کے کپڑے جنت کے پھل سے چیر کر نکالے جائیں گے۔