مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 2583

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حَنَانُ بْنُ خَارِجَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَوِيٌّ جَرِيءٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا عَنْ الْهِجْرَةِ إِلَيْكَ أَيْنَمَا كُنْتَ أَوْ لِقَوْمٍ خَاصَّةً أَمْ إِلَى أَرْضٍ مَعْلُومَةٍ أَمْ إِذَا مُتَّ انْقَطَعَتْ قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ يَسِيرًا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ هَا هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْهِجْرَةُ أَنْ تَهْجُرَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ ثُمَّ أَنْتَ مُهَاجِرٌ وَإِنْ مُتَّ بِالْحَضَرِ

حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں ایک سخت طبیعت کاجری دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کی ہجرت کہاں کی جائے ؟ آیا جہاں کہیں بھی آپ ہوں یا کسی معین علاقے کی طرف؟ یا یہ حکم ایک خاص قوم کے لئے ہے یا یہ کہ آپ کے وصال کے بعد ہجرت منقطع ہو جائے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑی دیرتک سکوت فرمایا پھر پوچھا کہ ہجرت کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟ اس نے کہا یا رسول اللہ! میں یہاں ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرتے رہو تو تم مہاجر ہو خواہ تمہاری موت حضرمہ جو یمامہ کا ایک علاقہ ہے ہی میں آئے۔

یہ حدیث شیئر کریں