مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 28

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أُخْرِجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَخْرَجُوا نَبِيَّهُمْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ لَيَهْلِكُنَّ فَنَزَلَتْ أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ قَالَ فَعُرِفَ أَنَّهُ سَيَكُونُ قِتَالٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هِيَ أَوَّلُ آيَةٍ نَزَلَتْ فِي الْقِتَالِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ مکرمہ سے بے دخل کیا گیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ افسوس کے ساتھ فرمانے لگے ان لوگوں نے اپنے نبی کو نکال دیا اور اناللہ پڑھنے لگے اور فرمایا کہ یہ ضرور ہلاک ہو کر رہیں گے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جن لوگوں سے قتال کیا گیا، انہیں اب اجازت دی جاتی ہے (کہ تلوار اٹھالیں ) کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا اور بے شک اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے، اسی وقت وہ سمجھ گئے کہ اب قتال ہو کر رہے گا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اذن قتال کے سلسلے میں یہ سب سے پہلی آیت ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں