مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 2449

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَلْقَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْحُدَيْبِيَةِ فَذَكَرُوا أَنَّهُمْ نَزَلُوا دَهَاسًا مِنْ الْأَرْضِ يَعْنِي الدَّهَاسَ الرَّمْلَ فَقَالَ مَنْ يَكْلَؤُنَا فَقَالَ بِلَالٌ أَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَنْ تَنَمْ قَالَ فَنَامُوا حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَاسْتَيْقَظَ نَاسٌ مِنْهُمْ فُلَانٌ وَفُلَانٌ فِيهِمْ عُمَرُ قَالَ فَقُلْنَا اهْضِبُوا يَعْنِي تَكَلَّمُوا قَالَ فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْعَلُوا كَمَا كُنْتُمْ تَفْعَلُونَ قَالَ فَفَعَلْنَا قَالَ وَقَالَ كَذَلِكَ فَافْعَلُوا لِمَنْ نَامَ أَوْ نَسِيَ قَالَ وَضَلَّتْ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَلَبْتُهَا فَوَجَدْتُ حَبْلَهَا قَدْ تَعَلَّقَ بِشَجَرَةٍ فَجِئْتُ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَكِبَ مَسْرُورًا وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ اشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَعَرَفْنَا ذَلِكَ فِيهِ فَتَنَحَّى مُنْتَبِذًا خَلْفَنَا قَالَ فَجَعَلَ يُغَطِّي رَأْسَهُ بِثَوْبِهِ وَيَشْتَدُّ ذَلِكَ عَلَيْهِ حَتَّى عَرَفْنَا أَنَّهُ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَأَتَانَا فَأَخْبَرَنَا أَنَّهُ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ سے رات کو واپس آ رہے تھے، ہم نے ایک نرم زمین پر پڑاؤ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہماری خبر گیری کون کرے گا؟ (فجر کے لئے کون جگائے گا؟) حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم بھی سوگئے تو؟ انہوں نے عرض کیا نہیں سوؤں گا، اتفاق سے ان کی بھی آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ سورج نکل آیا، اور فلاں فلاں صاحب بیدار ہوگئے ان میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہوں نے سب کو اٹھایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیدار ہوگئے، اور فرمایا اسی طرح کرو جیسے کرتے تھے (نماز حسب معمول پڑھ لو) جب لوگ ایسا کر چکے تو فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی شخص سوجائے یا بھول جائے تو ایسے ہی کیا کرو۔ اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی گم ہوگئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلاش کروایا تو وہ مجھے اس حال میں مل گئی کہ اس کی رسی ایک درخت سے الجھ گئی تھی، میں اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خوش وخرم سوار ہوگئے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہوتی تو اس کی کیفیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑی شدید ہوتی تھی، اور ہم وہ کیفیت دیکھ کر پہچان لیتے تھے، چنانچہ اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک طرف کو ہوگئے، اور اپنا سر مبارک کپڑے سے ڈھانپ لیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سختی کی کیفیت طاری ہوگئی جسے ہم پہچان گئے کہ ان پر وحی نازل ہو رہی ہے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے تو ہمیں بتایا کہ ان پر سورت فتح نازل ہوئی ہے۔
راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے علاوہ تمام اونٹ مل گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: یہاں جا کر تلاش کرو، میں متعلقہ جگہ پہنچا تو دیکھا کہ اس کی لگام ایک درخت سے الجھ گئی ہے، جسے ہاتھ سے ہی کھولنا ممکن تھا، میں اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے اس کی لگام درخت سے الجھی ہوئی دیکھی تھی جسے ہاتھ سے ہی کھولنا ممکن تھا، اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورت فتح نازل ہوئی۔

یہ حدیث شیئر کریں