مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 200

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هَذِهِ مَيْمُونَةُ إِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوهَا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ وَكَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَوَاحِدَةٌ لَمْ يَكُنْ لِيَقْسِمَ لَهَا قَالَ عَطَاءٌ الَّتِي لَمْ يَكُنْ يَقْسِمُ لَهَا صَفِيَّةُ

عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ سرف نامی مقام پر ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جنازے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود تھے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرمانے لگے یہ میمونہ ہیں، جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو چار پائی کو تیزی سے حرکت نہ دینا اور نہ ہی اسے ہلانا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نو ازواج مطہرات تھیں ، جن میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ کو باری دیا کرتے (ان میں حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی شامل تھیں ) اور ایک زوجہ کو (ان کی اجازت اور مرضی کے مطابق) باری نہیں ملتی تھی۔ عطاء کہتے ہیں کہ جس زوجہ محترمہ کی باری مقرر نہیں تھی، وہ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں ، (لیکن جمہور محققین کی رائے کے مطابق وہ حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں ۔ و اللہ اعلم)

یہ حدیث شیئر کریں