مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 196

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ خَرَجَ عَلِيٌّ بِابْنَةِ حَمْزَةَ فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ وَجَعْفَرٌ وَزَيْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَلِيٌّ ابْنَةُ عَمِّي وَأَنَا أَخْرَجْتُهَا وَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا عِنْدِي وَقَالَ زَيْدٌ ابْنَةُ أَخِي وَكَانَ زَيْدٌ مُؤَاخِيًا لِحَمْزَةَ آخَى بَيْنَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ أَنْتَ مَوْلَايَ وَمَوْلَاهَا وَقَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ أَخِي وَصَاحِبِي وَقَالَ لِجَعْفَرٍ أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي وَهِيَ إِلَى خَالَتِهَا

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو بھی لے آئے، جب مدینہ منوہ پہنچے تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت جعفر اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما کا جھگڑا ہوگیا ۔ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میرا حق ہے، حضرت زید رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ میری بھتیجی ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ موقف اختیار کیا کہ اسے میں لے کر آیا ہوں اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں، علی! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید! آپ ہمارے بھائی اور ہمارے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) ہیں، بچی اپنی خالہ کے پاس رہے گی کیونکہ خالہ بھی ماں کے مرتبہ میں ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں