عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ مُعَتِّبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا حَسَنٍ مَوْلَى أَبِي نَوْفَلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ اسْتَفْتَى ابْنَ عَبَّاسٍ فِي مَمْلُوكٍ تَحْتَهُ مَمْلُوكَةٌ فَطَلَّقَهَا تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ عَتَقَا هَلْ يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَخْطُبَهَا قَالَ نَعَمْ قَضَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عمربن معتب کہتے ہیں کہ ابو نوفل کے آزاد کرہ غلام ابو حسن نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی غلام کے نکاح میں کوئی باندھی ہو اور وہ اسے دو طلاقیں دے کر آزاد کر دے تو کیا وہ دوبارہ اس کے پاس پیغام نکاح بھیج سکتا ہے؟ فرمایا ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے۔