عبداللہ بن عباس کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَرِدْفُهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَجَالَتْ بِهِ النَّاقَةُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ لَا يُجَاوِزَانِ رَأْسَهُ فَسَارَ عَلَى هِينَتِهِ حَتَّى أَتَى جَمْعًا ثُمَّ أَفَاضَ الْغَدَ وَرِدْفُهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ فَمَا زَالَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے، اونٹنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گھومتی رہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم روانگی سے قبل عرفات میں اپنے ہاتھوں کو بلند کئے کھڑے ہوئے تھے لیکن ہاتھوں کی بلندی سر سے تجاوز نہیں کرتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوگئے تو اطمینان اور وقار سے چلتے ہوئے مزدلفہ پہنچے اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ کے پیچھے حضرت فضل رضی اللہ سوار تھے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔