مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 105

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ قَابُوسَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ آخِرُ شِدَّةٍ يَلْقَاهَا الْمُؤْمِنُ الْمَوْتُ وَفِي قَوْلِهِ يَوْمَ تَكُونُ السَّمَاءُ كَالْمُهْلِ قَالَ كَدُرْدِيِّ الزَّيْتِ وَفِي قَوْلِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ قَالَ جَوْفُ اللَّيْلِ وَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا ذَهَابُ الْعِلْمِ قَالَ هُوَ ذَهَابُ الْعُلَمَاءِ مِنْ الْأَرْضِ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ آخری وہ سختی جس سے مسلمان کا سامنا ہوگا ، وہ موت ہے، نیز وہ فرماتے ہیں کہ " یوم تکون السماء کالمہل " میں لفظ " مہل " سے مراد زیتون کے تیل کا وہ تلچھٹ ہے جو اس کے نیچے رہ جاتا ہے اور " آناء اللیل " کامعنی رات کا درمیان ہے اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ علم کے چلے جانے سے کیا مراد ہے ؟ اس سے مراد زمین سے علماء کا چلے جانا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں