حضرت صدیق اکبر کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسٍ أَوْ حُذَيْفَةَ بْنِ حُذَافَةَ شَكَّ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ قَالَ سَأَنْظُرُ فِي ذَلِكَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَلَقِيَنِي فَقَالَ مَا أُرِيدُ أَنْ أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ ابْنَةَ عُمَرَ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا فَكُنْتُ أَوْجَدَ عَلَيْهِ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَخَطَبَهَا إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ شَيْئًا حِينَ عَرَضْتَهَا عَلَيَّ إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهَا وَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا لَنَكَحْتُهَا
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میری بیٹی حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شوہر حضرت خنیس بن حذافہ رضی اللہ عنہ یا حذیفہ رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے اور وہ بیوہ ہوگئی، یہ بدری صحابی تھے اور مدینہ منورہ میں فوت ہوگئے تھے، میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان کے سامنے اپنی بیٹی سے نکاح کی پیشکش رکھی انہوں نے مجھ سے سوچنے کی مہلت مانگی اور چند روز بعد کہہ دیا کہ آج کل میرا شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس کے بعد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے بھی یہی کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح آپ سے کردوں ، لیکن انہوں نے مجھے کوئی جواب نہ دیا، مجھے ان پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی نسبت زیادہ غصہ آیا۔ چند دن گزرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ اپنے لئے پیغام نکاح بھیج دیا، چنانچہ میں نے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کردیا، اتفاقاً ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو وہ فرمانے لگے کہ شاید آپ کو اس بات پر غصہ آیا ہوگا کہ آپ نے مجھے حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کی پیشکش کی اور میں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا؟ میں نے کہا ہاں ! ایسا ہی ہے، انہوں نے فرمایا کہ دراصل بات یہ ہے کہ جب آپ نے مجھے یہ پیشکش کی تھی تو مجھے اسے قبول کرلینے میں کوئی حرج نہیں تھا، البتہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ذکر کرتے ہوئے سنا تھا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کرنا چاہتا تھا، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ دیتے تو میں ضرور ان سے نکاح کر لیتا۔