حضرت صدیق اکبر کی مرویات
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ لَيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنُجَازَى بِكُلِّ سُوءٍ نَعْمَلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَسْتَ تَنْصَبُ أَلَسْتَ تَحْزَنُ أَلَسْتَ تُصِيبُكَ اللَّأْوَاءُ فَهَذَا مَا تُجْزَوْنَ بِهِ
ابوبکر بن ابی زہیر کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ تمہاری خواہشات اور اہل کتاب کی خواہشات کا کوئی اعتبار نہیں ، جو برا عمل کرے گا، اس کا بدلہ پائے گا، تو حضرت صدیق اکبر رضي الله عنہ نے عرض کیا یار سول اللہ! کیا ہمیں ہر برے عمل کی سزا دی جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ابوبکر! اللہ آپ پر رحم فرمائے؟ کیا آپ بیمار نہیں ہوتے؟ کیا آپ پریشان نہیں ہوتے؟ کیا آپ غمگین نہیں ہوتے؟ کیا آپ رنج وتکلیف کا شکار نہیں ہوتے؟ یہی تو بدلہ ہے۔