مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 65

حضرت صدیق اکبر کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ قَالَ أُخْبِرْتُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الصَّلَاحُ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ لَيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ فَكُلَّ سُوءٍ عَمِلْنَا جُزِينَا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَسْتَ تَمْرَضُ أَلَسْتَ تَنْصَبُ أَلَسْتَ تَحْزَنُ أَلَسْتَ تُصِيبُكَ اللَّأْوَاءُ قَالَ بَلَى قَالَ فَهُوَ مَا تُجْزَوْنَ بِهِ

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! اس آیت کے بعد کیا بہتری باقی رہ جاتی ہے کہ تمہاری خواہشات اور اہل کتاب کی خواہشات کا کوئی اعتبار نہیں، جو برا عمل کرے گا، اس کا بدلہ پائے گا، تو کیا ہمیں ہر برے عمل کی سزا دی جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ابوبکر! اللہ آپ کی بخشش فرمائے، کیا آپ بیمار نہیں ہوتے؟ کیا آپ پریشان نہیں ہوتے؟ کیا آپ غمگین نہیں ہوتے؟ کیا آپ رنج وتکلیف کا شکار نہیں ہوتے؟ عرض کیا کیوں نہیں! فرمایا یہی تو بدلہ ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں