مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 494

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ بِعَرَفَةَ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَقَالَ هَذَا الْمَوْقِفُ وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ ثُمَّ دَفَعَ يَسِيرُ الْعَنَقَ وَجَعَلَ النَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا وَهُوَ يَلْتَفِتُ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ حَتَّى جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ وَجَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ ثُمَّ وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَةِ فَوَقَفَ عَلَى قُزَحَ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ وَقَالَ هَذَا الْمَوْقِفُ وَكُلُّ مُزْدَلِفَةَ مَوْقِفٌ ثُمَّ دَفَعَ وَجَعَلَ يَسِيرُ الْعَنَقَ وَالنَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا وَهُوَ يَلْتَفِتُ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ السَّكِينَةَ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفات میں وقوف کیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا اور فرمایا یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا میدان عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ سے کوچ کیا اور سواری کی رفتار تیزکردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا لوگو! مطمئن رہو، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ آپہنچے، مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں، پھر پھر مزدلفہ میں وقوف فرمایا۔ مزدلفہ کا وقوف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبل قزح پر فرمایا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر اپنے پیچھے حضرت فضیل بن عباس رضی اللہ عنہ کو بٹھا رکھا تھا اور فرمایا یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے کوچ کیا اور سواری کی رفتار تیز کردی لوگ پھر دائیں بائیں بھاگنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دوبارہ لوگوں کو سکون کی تلقین فرمائی اور راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

یہ حدیث شیئر کریں