مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 484

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُثْمَانَ حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ كَذَلِكَ فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ وَقَالَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا اجْمَعِي عَلَيْكِ ثِيَابَكِ فَقَضَى إِلَيَّ حَاجَتِي ثُمَّ انْصَرَفْتُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي لَمْ أَرَكَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ و قَالَ اللَّيْثُ وَقَالَ جَمَاعَةُ النَّاسِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَلَا أَسْتَحْيِي مِمَّنْ يَسْتَحْيِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ وَعَائِشَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ عُقَيْلٍ

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ دونوں سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے اجازت چاہی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹے ہوئے تھے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی چادر اوڑھ رکھی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی طرح لیٹے رہے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اپنا کام پورا کر کے چلے گئے۔ تھوڑی دیر بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت دے دی لیکن خود اسی کیفیت پر رہے، وہ بھی اپنا کام پورا کر کے چلے گئے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تھوڑی دیر بعد میں نے آکر اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ اپنے کپڑے سمیٹ لو، تھوڑی دیر میں میں بھی اپنا کام کر کے چلا گیا ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا یا رسول اللہ! حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آنے پر آپ نے جو اہتمام کیا، وہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے آنے پر نہیں کیا، اس کی کیا وجہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عثمان میں شرم وحیاء کا مادہ بہت زیادہ ہے، مجھے اندیشہ تھا کہ اگر میں نے انہیں اندر یوں ہی بلا لیا اور میں اپنی حالت پر ہی رہا تو وہ جس مقصد کے لئے آئے ہیں اسے پورا نہ کر سکیں گے اور بعض روایات کے مطابق یہ فرمایا کہ میں اس شخص سے حیاء کیوں نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں ۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے جو عبارت میں مذکور ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں