مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 426

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَرْوَانَ وَمَا إِخَالُهُ يُتَّهَمُ عَلَيْنَا قَالَ أَصَابَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رُعَافٌ سَنَةَ الرُّعَافِ حَتَّى تَخَلَّفَ عَنْ الْحَجِّ وَأَوْصَى فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ اسْتَخْلِفْ قَالَ وَقَالُوهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَنْ هُوَ قَالَ فَسَكَتَ قَالَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لَهُ الْأَوَّلُ وَرَدَّ عَلَيْهِ نَحْوَ ذَلِكَ قَالَ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالُوا الزُّبَيْرَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ كَانَ لَخَيْرَهُمْ مَا عَلِمْتُ وَأَحَبَّهُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَاه سُوَيْدٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ

مروان سے روایت ہے کہ " عام الرعاف " میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ناک سے ایک مرتبہ بہت خون نکلا (جسے نکسیر پھوٹنا کہتے ہیں ) یہاں تک کہ وہ حج کے لئے بھی نہ جاسکے اور زندگی کی امید ختم کر کے وصیت بھی کردی، اس دوران ایک قریشی آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کسی کو اپنا خلیفہ مقرر کر دیجئے، انہوں نے پوچھا کیا لوگوں کی بھی یہی رائے ہے؟ اس نے کہا جی ہاں ! انہوں نے پوچھا کہ کن لوگوں کی یہ رائے ہے؟ اس پر وہ خاموش ہوگیا۔ اس کے بعد ایک اور آدمی آیا، اس نے بھی پہلے آدمی کی باتیں دہرائیں اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے بھی وہی جواب دئیے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا کہ لوگوں کی رائے کسے خلیفہ بنانے کی ہے؟ اس نے کہا حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو، فرمایا ہاں ! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، میرے علم کے مطابق وہ سب سے بہتر اور نبی صلی اللہ علیہ کی نظروں میں سب سے زیادہ محبوب تھے۔ گذشتہ روایت اس دوسری سند سے بھی مروی ہے جو عبارت میں گذری۔

یہ حدیث شیئر کریں