مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 399

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَبَيْنَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ جَاءَهُ مَوْلَاهُ يَرْفَأُ فَقَالَ هَذَا عُثْمَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَسَعْدٌ وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ وَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ طَلْحَةَ أَمْ لَا يَسْتَأْذِنُونَ عَلَيْكَ قَالَ ائْذَنْ لَهُمْ ثُمَّ مَكَثَ سَاعَةً ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ هَذَا الْعَبَّاسُ وَعَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْتَأْذِنَانِ عَلَيْكَ قَالَ ائْذَنْ لَهُمَا فَلَمَّا دَخَلَ الْعَبَّاسُ قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا وَهُمَا حِينَئِذٍ يَخْتَصِمَانِ فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَمْوَالِ بَنِي النَّضِيرِ فَقَالَ الْقَوْمُ اقْضِ بَيْنَهُمَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَأَرِحْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْ صَاحِبِهِ فَقَدْ طَالَتْ خُصُومَتُهُمَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ قَالُوا قَدْ قَالَ ذَلِكَ وَقَالَ لَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي سَأُخْبِرُكُمْ عَنْ هَذَا الْفَيْءِ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَصَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ بِشَيْءٍ لَمْ يُعْطِهِ غَيْرَهُ فَقَالَ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ لَقَدْ قَسَمَهَا بَيْنَكُمْ وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ فَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهُ سَنَةً ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ مِنْهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا كَانَ يَعْمَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا

مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مجھے پیغام بھیج کر بلوایا، ابھی ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا غلام جس کا نام "یرفا" تھا اندر آیا اور کہنے لگا کہ حضرت عثمان، عبدالرحمن، سعد اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہم اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ فرمایا بلا لو، تھوڑی دیر بعد وہ غلام پھر آیا اور کہنے لگا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ فرمایا انہیں بھی بلا لو۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اندر داخل ہوتے ہی فرمایا امیرالمومنین! میرے اور ان کے درمیان فیصلہ کر دیجئے، اس وقت ان کا جھگڑا بنو نضیر سے حاصل ہونے والے مال فئی کے بارے تھا، لوگوں نے بھی کہا کہ امیرالمومنین! ان کے درمیان فیصلہ کر دیجئے اور ہر ایک کو دوسرے سے نجات عطاء فرمائیے کیونکہ اب ان کا جھگڑا بڑھتا ہی جارہا ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں ، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا، پھر انہوں نے حضرت عباس علی رضی اللہ عنہما سے بھی یہی سوال پوچھا اور انہوں نے بھی تائید کی، اس کے بعد انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس کی حقیقت سے آگاہ کرتا ہوں۔ اللہ نے یہ مال فئی خصوصیت کے ساتھ صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تھا، کسی کو اس میں سے کچھ نہیں دیا تھا اور فرمایا تھا
وماافاء اللہ علی رسول منہم فما اوجفتم علیہ من خیل ولارکاب
اس لئے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص تھا، لیکن بخدا! انہوں نے تمہیں چھوڑ کر اسے اپنے لئے محفوظ نہیں کیا اور نہ ہی اس مال کو تم پر ترجیح دی انہوں نے یہ مال بھی تمہارے درمیان تقسیم کر دیا یہاں تک کہ یہ تھوڑا سا بچ گیا جس میں سے وہ اپنے اہل خانہ کو سال بھر کا نفقہ دیا کرتے تھے، اور اس میں سے بھی اگر کچھ بچ جاتا تو اسے کے راستہ میں تقسیم کر دیتے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کے مال کا ذمہ دار اور سرپرست میں ہوں، اور میں اس میں وہی طریقہ اختیار کروں گا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم چلتے رہے۔

یہ حدیث شیئر کریں