حضرت صدیق اکبر کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَخْبَرَنِي عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ بَعْدَ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَيَالٍ وَعَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام يَمْشِي إِلَى جَنْبِهِ فَمَرَّ بِحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ يَلْعَبُ مَعَ غِلْمَانٍ فَاحْتَمَلَهُ عَلَى رَقَبَتِهِ وَهُوَ يَقُولُ وَا بِأَبِي شَبَهُ النَّبِيِّ لَيْسَ شَبِيهًا بِعَلِيِّ قَالَ وَعَلِيٌّ يَضْحَكُ
حضرت عقبہ بن حارث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے چند دن بعد عصر کی نماز پڑھ کر سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد نبوی سے نکلا، حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی سیدنا سدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ایک جانب تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا گذر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہوا جو اپنے ہم جولیوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے انہیں اٹھا کر اپنے کندھے پر بٹھا لیا اور فرمانے لگے میرے باپ قربان ہوں ، یہ تو پورا پورا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہہ ہے علی کے مشابہہ تھوڑی ہے، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اللہ عنہ یہ سن کر مسکرا رہے تھے۔