مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 347

حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَنْهَى عَنْ الْمُتْعَةِ وَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يَأْمُرُ بِهَا قَالَ فَقَالَ لِي عَلَى يَدِي جَرَى الْحَدِيثُ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَفَّانُ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ هُوَ الْقُرْآنُ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الرَّسُولُ وَإِنَّهُمَا كَانَتَا مُتْعَتَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَاهُمَا مُتْعَةُ الْحَجِّ وَالْأُخْرَى مُتْعَةُ النِّسَاءِ

ابو نضرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ حج تمتع سے منع کرتے ہیں جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس کی اجازت دیتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے مجھ سے حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم کو خلافت ملی تو انہوں نے خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرمایا کہ قرآن، قرآن ہے اور پیغمبر، پیغمبر ہے، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں دو طرح کامتعہ ہوتا تھا ، ایک متعۃ الحج جسے حج تمتع کہتے ہیں اور ایک متعۃ النساء جو عورتوں کو طلاق دے کر رخصت کرتے وقت کپڑوں کی صورت میں دینا مستحب ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں