مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 326

حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ سَمِعْتُ عِيَاضًا الْأَشْعَرِيَّ قَالَ شَهِدْتُ الْيَرْمُوكَ وَعَلَيْنَا خَمْسَةُ أُمَرَاءَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَابْنُ حَسَنَةَ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعِيَاضٌ وَلَيْسَ عِيَاضٌ هَذَا بِالَّذِي حَدَّثَ سِمَاكًا قَالَ وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا كَانَ قِتَالٌ فَعَلَيْكُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ قَالَ فَكَتَبْنَا إِلَيْهِ إِنَّهُ قَدْ جَاشَ إِلَيْنَا الْمَوْتُ وَاسْتَمْدَدْنَاهُ فَكَتَبَ إِلَيْنَا إِنَّهُ قَدْ جَاءَنِي كِتَابُكُمْ تَسْتَمِدُّونِي وَإِنِّي أَدُلُّكُمْ عَلَى مَنْ هُوَ أَعَزُّ نَصْرًا وَأَحْضَرُ جُنْدًا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَاسْتَنْصِرُوهُ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نُصِرَ يَوْمَ بَدْرٍ فِي أَقَلَّ مِنْ عِدَّتِكُمْ فَإِذَا أَتَاكُمْ كِتَابِي هَذَا فَقَاتِلُوهُمْ وَلَا تُرَاجِعُونِي قَالَ فَقَاتَلْنَاهُمْ فَهَزَمْنَاهُمْ وَقَتَلْنَاهُمْ أَرْبَعَ فَرَاسِخَ قَالَ وَأَصَبْنَا أَمْوَالًا فَتَشَاوَرُوا فَأَشَارَ عَلَيْنَا عِيَاضٌ أَنْ نُعْطِيَ عَنْ كُلِّ رَأْسٍ عَشْرَةً قَالَ وَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَنْ يُرَاهِنِّي فَقَالَ شَابٌّ أَنَا إِنْ لَمْ تَغْضَبْ قَالَ فَسَبَقَهُ فَرَأَيْتُ عَقِيصَتَيْ أَبِي عُبَيْدَةَ تَنْقُزَانِ وَهُوَ خَلْفَهُ عَلَى فَرَسٍ عَرَبِيٍّ

حضرت عیاض اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ یرموک میں موجود تھا، ہم پر پانچ امراء مقرر تھے (۱) حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ (٢) حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ (٣) حضرت ابن حسنہ رضی اللہ عنہ (٤) حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ (۵) حضرت عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ (یاد رہے کہ اس سے مراد خود راوی حدیث نہیں ہیں )
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرما رکھا تھا کہ جب جنگ شروع ہو تو تمہارے سردار حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ ہوں گے، راوی کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی طرف ایک مراسلہ میں لکھ کر بھیجا کہ موت ہماری طرف اچھل اچھل کر آرہی ہے، ہمارے لئے کمک روانہ کیجئے، انہوں نے جواب میں لکھ کر بھیجا کہ میرے پاس تمہاراخط پہنچا جس میں تم نے مجھ سے امداد کی درخواست کی ہے، میں تمہیں ایسی ہستی کا پتہ بتاتا ہوں جس کی نصرت سب سے زیادہ مضبوط اور جس کے لشکر سب سے زیادہ حاضر باش ہوتے ہیں، وہ ہستی اللہ تبارک وتعالی ہیں ان ہی سے مدد مانگو، کیونکہ جناب رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت غزوہ بدر کے موقع پر بھی کی گئی تھی جبکہ وہ تعداد میں تم سے بہت تھوڑے تھے، اس لئے جب تمہارے پاس میرا یہ خط پہنچے تو ان سے قتال شروع کردو اور مجھ سے باربار امداد کے لئے مت کہو۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے قتال شروع کیا تو مشرکین کو شرمناک ہزیمت سے دوچار کیا اور چار فرسخ تک انہیں قتل کرتے چلے گئے، اور ہمیں مال غنیمت بھی حاصل ہوا، اس کے بعد مجاہدین نے باہم مشورہ کیا، حضرت عیاض رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ ہر مجاہد کو فی کس دس درہم دیئے جائیں، حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا میرے ساتھ اس کی دیکھ بھال کون کرے گا؟ ایک نوجوان بولا اگر آپ ناراض نہ ہوں تو میں کروں گا، یہ کہہ کر وہ آگے بڑھ گیا، میں نے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے بالوں کی چوٹیوں کو دیکھا کہ وہ ہوا میں لہرا رہی تھیں اور وہ نوجوان ان کے پیچھے ایک عربی گھوڑے پر بیٹھا ہوا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں