حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ جِئْتُ بِدَنَانِيرَ لِي فَأَرَدْتُ أَنْ أَصْرِفَهَا فَلَقِيَنِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَاصْطَرَفَهَا وَأَخَذَهَا فَقَالَ حَتَّى يَجِيءَ سَلْمٌ خَازِنِي قَالَ أَبُو عَامِرٍ مِنْ الْغَابَةِ وَقَالَ فِيهَا كُلِّهَا هَاءَ وَهَاءَ قَالَ فَسَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ
حضرت مالک بن اوس بن الحدثان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سونے کے بدلے چاندی حاصل کرنے کے لئے اپنے کچھ دینار لے کر آیا، راستے میں حضرت طلحۃ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے مجھ سے سونے کے بدلے چاندی کا معاملہ طے کرلیا اور میرے دینار پکڑ لئے اور کہنے لگے کہ ذرا رکیے ہمارا خازن غابہ سے آتا ہی ہوگا، میں نے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے اس کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے کہ سونے کی چاندی کے بدلے خریدوفروخت سود ہے الاّ یہ کہ معاملہ نقد ہو، اسی طرح کھجور کے بدلے کھجور کی بیع سود ہے الاّ یہ کہ معاملہ نقد ہو۔