حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ أَنْبَأَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ طَاحِيَةَ مُهَاجِرًا يُقَالُ لَهُ بَيْرَحُ بْنُ أَسَدٍ فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَيَّامٍ فَرَآهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَلِمَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَقَالَ لَهُ مَنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ عُمَانَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ هَذَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ الَّتِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا عُمَانُ يَنْضَحُ بِنَاحِيَتِهَا الْبَحْرُ بِهَا حَيٌّ مِنْ الْعَرَبِ لَوْ أَتَاهُمْ رَسُولِي مَا رَمَوْهُ بِسَهْمٍ وَلَا حَجَرٍ
ابولبید کہتے ہیں کہ ایک آدمی جس کا نام بیرح بن اسد تھاطاحیہ نامی جگہ سے ہجرت کے ارادے سے روانہ ہوا جب وہ مدینہ منورہ پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئے کئی دن گذر چکے تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا تو وہ انہیں اجنبی محسوس ہوا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا آپ کون ہو؟ اس نے کہا کہ میرا تعلق عمان سے ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اچھا کہا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے گئے، اور عرض کیا کہ ان کا تعلق اس سر زمین سے ہے جس کے متعلق میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسے شہر کو جانتا ہوں جس کا نام عمان ہے اس کے ایک کنارے سمندر بہتا ہے، وہاں عرب کا ایک قبیلہ بھی آباد ہے، اگر میرا قاصد ان کے پاس گیا ہے تو انہوں نے اسے کوئی تیر یا پتھر نہیں مارا۔