حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانَ ابْنَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدُهُ قَالَ فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَكَانِ ابْنِ عُمَرَ فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي وَكُنْتُ بَيْنَهُمَا فَإِذَا صَوْتٌ مِنْ الدَّارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ لِي انْطَلِقْ فَاعْلَمْ مَنْ ذَاكَ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّكَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَكَ مَنْ ذَاكَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ فَقَالَ مُرُوهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ قَالَ وَإِنْ كَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مَرَّةً فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَاءَ صُهَيْبٌ فَقَالَ وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوَلَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ بُكَاءِ فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَذَكَرْتُ لَهَا قَوْلَ عُمَرَ فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَحَدٍ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْكَافِرَ لَيَزِيدُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَذَابًا وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى قَالَ أَيُّوبُ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ قَالَ لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَتْ إِنَّكُمْ لَتُحَدِّثُونِي عَنْ غَيْرِ كَاذِبَيْنِ وَلَا مُكَذَّبَيْنِ وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أَيُّوبَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَى عَنْ الْبُكَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَكَّةَ فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَى عَنْ الْبُكَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ
حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ام ابان کے جنازے کے انتظار میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہاں عمرو بن عثمان بھی تھے، اتنی دیر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو ان کا رہنما لے آیا، شاید اسی نے انہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی نشست کا بتایا، چنانچہ وہ میرے پہلو میں آکر بیٹھ گئے اور میں ان دونوں کے درمیان ہوگیا، اچانک گھر سے رونے کی آوازیں آنے لگیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمانے لگے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے دھونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، اور اہل خانہ کو یہ حدیث کہلوا بھیجی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمانے لگے کہ ایک مرتبہ ہم امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ساتھ مقام بیداء میں پہنچے تو ان کی نظر ایک آدمی پر پڑی جو کسی درخت کے سائے میں کھڑا تھا، انہوں نے مجھ سے فرمایا جا کر خبر لاؤ کہ یہ آدمی کون ہے؟ میں گیا تو وہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ تھے، میں نے واپس آکر عرض کیا کہ آپ نے مجھے فلاں آدمی کے بارے معلوم کرنے کا حکم دیا تھا ، وہ صہیب رضی اللہ عنہ ہیں، فرمایا انہیں ہمارے پاس آنے کے لئے کہو، میں نے عرض کیا ان کے ساتھ ان کے اہل خانہ بھی ہیں، فرمایا اگرچہ اہل خانہ ہوں تب بھی انہیں بلا کر لاؤ۔ خیر! مدینہ منورہ پہنچنے کے چند دن بعد ہی امیرالمومنین پر قاتلانہ حملہ ہوا، حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا تو وہ آئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھتے ہی کہنے لگے ہائے! میرے بھائی، ہائے میرے دوست، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت کو اس کے رشتہ داروں کے رونے دھونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول بھی ذکر کیا، انہوں نے فرمایا بخدا! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات نہیں فرمائی تھی کہ میت کو کسی کے رونے دھونے سے عذاب ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کافر کے اہل خانہ کے رونے دھونے کی وجہ سے اس کے عذاب میں اضافہ کر دیتا ہے، اصل ہنسانے اور رلانے والا تو اللہ ہے، اور یہ بھی اصول ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ ابن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بھانجے حضرت قاسم رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ان کے صاحبزادے کا یہ قول معلوم ہوا تو فرمایا کہ تم لوگ جن سے حدیث روایت کر رہے ہو، نہ تو وہ جھوٹے تھے اور نہ ان کی تکذیب کی جاسکتی ہے، البتہ بعض اوقات انسان سے سننے میں غلطی ہوجاتی ہے۔ ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت مروی ہے البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عثمان سے جو ان کے سامنے ہی تھے فرمایا کہ آپ ان رونے والیوں کو رونے سے روکتے کیوں نہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت پر اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی فوت ہوگئی، اس کے جنازے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ دونوں شریک ہوئے، جبکہ میں ان دونوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے عمرو بن عثمان سے کہا کہ تم ان لوگوں کو رونے سے کیوں نہیں روکتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت پر اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔