حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا شَقِيقٌ حَدَّثَنِي الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ وَكَانَ رَجُلًا مِنْ بَنِي تَغْلِبَ قَالَ كُنْتُ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ فَاجْتَهَدْتُ فَلَمْ آلُ فَأَهْلَلْتُ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ فَمَرَرْتُ بِالْعُذَيْبِ عَلَى سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ وَزَيْدِ بْنِ صُوحَانَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَبِهِمَا جَمِيعًا فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ دَعْهُ فَلَهُوَ أَضَلُّ مِنْ بَعِيرِهِ قَالَ فَكَأَنَّمَا بَعِيرِي عَلَى عُنُقِي فَأَتَيْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لِي عُمَرُ إِنَّهُمَا لَمْ يَقُولَا شَيْئًا هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابووائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد قبیلہ بنو تغلب کے آدمی تھے وہ کہتے ہیں کہ میں نے اسلام قبول کرلیا، اور محنت کرنے میں کوئی کمی نہ کی۔ پھر میں نے میقات پر پہنچ کر حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے پاس سے مقام عذیب میں میرا گذر ہوا تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ یہ شخص اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صبی کہتے ہیں کہ اس جملے سے مجھے یوں محسوس ہوا کہ میرا اونٹ میری گردن پر ہے، میں جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو زید اور سلمان نے جو کہا تھا، اس کے متعلق ان کی خدمت میں عرض کیا، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ان کی بات کا کوئی اعتبار نہیں، آپ کو اپنے پیغمبر کی سنت پر رہنمائی نصیب ہو گئی۔