حضرت صدیق اکبر کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ بَعَثَنِي إِلَى الشَّامِ يَا يَزِيدُ إِنَّ لَكَ قَرَابَةً عَسَيْتَ أَنْ تُؤْثِرَهُمْ بِالْإِمَارَةِ وَذَلِكَ أَكْبَرُ مَا أَخَافُ عَلَيْكَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ شَيْئًا فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَحَدًا مُحَابَاةً فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا حَتَّى يُدْخِلَهُ جَهَنَّمَ وَمَنْ أَعْطَى أَحَدًا حِمَى اللَّهِ فَقَدْ انْتَهَكَ فِي حِمَى اللَّهِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ أَوْ قَالَ تَبَرَّأَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جب شام کی طرف روانہ فرمایا تو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا یزید! تمہاری کچھ رشتہ داریاں ہیں، ہوسکتا ہے کہ تم امیر لشکر ہونے کی وجہ سے اپنے رشتہ داروں کو ترجیح دو، مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ اسی چیز کا اندیشہ ہے، کیونکہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے کسی اجتماعی معاملے کا ذمہ دار بنے، اور وہ دوسروں سے مخصوص کر کے کسی منصب پر کسی شخص کو مقر ر کردے ، اس پر اللہ کی لعنت ہے، اللہ اس کا کوئی فرض اور کوئی نفلی عبادت قبول نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اسے جہنم میں داخل کردے۔ اور جو شخص کسی کو اللہ کے نام پر حفاظت دینے کا وعدہ کرلے اور اس کے بعد ناحق اللہ کے نام پر دی جانے والے اس حفاظت کے وعدے کو توڑ دیتا ہے ، اس پر اللہ کی لعنت ہے یا یہ فرمایا کہ اللہ اس سے بری ہے۔