مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 166

حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَمَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصَةً وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ وَقَالَ مَرَّةً قُوتَ سَنَةٍ وَمَا بَقِيَ جَعَلَهُ فِي الْكُرَاعِ وَالسِّلَاحِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو نضیر سے حاصل ہونے والے اموال کا تعلق مال فئی سے تھا جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو عطاء فرمائے، اور مسلمانوں کو اس پر گھوڑے یا کوئی اور سواری دوڑانے کی ضرورت نہیں پیش آئی، اس لئے یہ مال خاص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنی ازواج مطہرات کو سال بھر کا نفقہ ایک ہی مرتبہ دے دیا کرتے تھے اور جو باقی بچتا اس سے گھوڑے اور دیگر اسلحہ جو جہاد میں کام آسکے فراہم کر لیتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں