مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 124

حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ مُسْتَنِدًا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَعِنْدَهُ ابْنُ عُمَرَ وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ اعْلَمُوا أَنِّي لَمْ أَقُلْ فِي الْكَلَالَةِ شَيْئًا وَلَمْ أَسْتَخْلِفْ مِنْ بَعْدِي أَحَدًا وَأَنَّهُ مَنْ أَدْرَكَ وَفَاتِي مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَهُوَ حُرٌّ مِنْ مَالِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَشَرْتَ بِرَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ لَأْتَمَنَكَ النَّاسُ وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأْتَمَنَهُ النَّاسُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ رَأَيْتُ مِنْ أَصْحَابِي حِرْصًا سَيِّئًا وَإِنِّي جَاعِلٌ هَذَا الْأَمْرَ إِلَى هَؤُلَاءِ النَّفَرِ السِّتَّةِ الَّذِينَ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوْ أَدْرَكَنِي أَحَدُ رَجُلَيْنِ ثُمَّ جَعَلْتُ هَذَا الْأَمْرَ إِلَيْهِ لَوَثِقْتُ بِهِ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ

حضرت ابورافع کہتے ہیں کہ زندگی کے آخری ایام میں ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، اس وقت حضرت ابن عمر اور سعید بن زید بھی موجود تھے، آپ نے فرمایا کہ یہ بات آپ کے علم میں ہونی چاہیے کہ میں نے کلالہ کے حوالے سے کوئی قول اختیار نہیں کیا، اور نہ ہی اپنے بعد کسی کو بطور خلیفہ کے نامزد کیا ہے اور یہ کہ میری وفات کے بعد عرب کے جتنے قیدی ہیں، سب اللہ کے راستہ میں آزاد ہوں گے۔ حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اگر آپ کسی مسلمان کے متعلق خلیفہ ہونے کا مشورہ ہی دے دیں تو لوگ آپ پر اعتماد کریں گے جیسا کہ اس سے قبل حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا اور لوگوں نے ان پر بھی اعتماد کیا تھا ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا دراصل مجھے اپنے ساتھیوں میں ایک بری لالچ دکھائی دے رہی ہے، اس لئے میں ایسا تو نہیں کرتا، البتہ ان چھ آدمیوں پر اس بوجھ کو ڈال دیتاہوں جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بوقت وفات دنیا سے راضی ہو کر گئے تھے، ان میں سے جسے چاہو، خلیفہ منتخب کرلو۔ پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر دو میں سے کوئی ایک آدمی بھی موجود ہوتا اور میں خلافت اس کے حوالے کر دیتا تو مجھے اطمینان رہتا، ایک سالم جو کہ ابوحذیفہ کے غلام تھے اور دوسرے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ۔

یہ حدیث شیئر کریں