مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 102

حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجْتُ أَتَعَرَّضُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ أُسْلِمَ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي إِلَى الْمَسْجِدِ فَقُمْتُ خَلْفَهُ فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْحَاقَّةِ فَجَعَلْتُ أَعْجَبُ مِنْ تَأْلِيفِ الْقُرْآنِ قَالَ فَقُلْتُ هَذَا وَاللَّهِ شَاعِرٌ كَمَا قَالَتْ قُرَيْشٌ قَالَ فَقَرَأَ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ قَلِيلًا مَا تُؤْمِنُونَ قَالَ قُلْتُ كَاهِنٌ قَالَ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ تَنْزِيلٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ فَمَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ قَالَ فَوَقَعَ الْإِسْلَامُ فِي قَلْبِي كُلَّ مَوْقِعٍ

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں قبول اسلام سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھیڑ چھار کے ارادے سے نکلا لیکن پتہ چلا کہ وہ مجھ سے پہلے ہی مسجد میں جاچکے ہیں، میں جا کر ان کے پیچھے کھڑا ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت حاقہ کی تلاوت شروع کردی، مجھے نظم قرآن اور اس کے اسلوب سے تعجب ہونے لگا، میں نے اپنے دل میں سوچا واللہ! یہ شخص شاعر ہے جیساکہ قریش کہتے ہیں، اتنی دیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت پر پہنچ گئے کہ " وہ تو ایک معزز قاصد کا قول ہے" کسی شاعر کی بات تھوڑی ہے لیکن تم ایمان بہت کم لاتے ہو " ۔ یہ سن کر میں نے اپنے دل میں سوچا یہ تو کاہن ہے، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا کلام ہے" تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو، یہ تو رب العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اگر یہ پیغمبر ہماری طرف کسی بات کی جھوٹھی نسبت کرے تو ہم اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیں اور اس کی گردن توڑ ڈالیں اور تم میں سے کوئی ان کی طرف سے رکاوٹ نہ بن سکے " یہ آیات سن کر اسلام نے میرے دل میں اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑنا شروع کردئیے۔

یہ حدیث شیئر کریں