اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے کو بیماری لگنا ہامہ نوء اور صفر کی حقیقت نہیں ہے ( مسلم )
تشریح
نوء کا مطلب ہے کہ ایک ستارہ کا غروب……
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے کو بیماری لگنا ہامہ نوء اور صفر کی حقیقت نہیں ہے ( مسلم )
تشریح
نوء کا مطلب ہے کہ ایک ستارہ کا غروب……
اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ۔" ایک سے دوسرے کو بیماری کا لگنا، صفر اور غول کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ " (مسلم )
تشریح
"……
اور حضرت عمرو بن شرید اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ قبیلہ ثقیف کے لوگوں کا جو وفد (دربار رسالت میں) آیا تھا اس میں ایک جذامی تھا ( جب اس نے بیعت کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی……
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اچھی فال لیتے تھے اور شگون بد نہیں لیتے تھے ، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم اچھے ناموں کے ذریعہ فال لینے کو ) پسند فرماتے……
اور حضرت قطن بن قبیصہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ عیافہ ، طرق ، اور شگون بد لینا یہ سب چیزیں جبت میں سے ہیں ۔" (ابوداؤد )
تشریح
" عیفۃ " تطیر یعنی پرندوں……
اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" شگون بد لینا شرک ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (زیادہ سے زیادہ ) اہمیت……
اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جذامی کا ہاتھ پکڑ کر اس کو کھانے کے پیالہ میں اپنے ساتھ شریک کیا اور فرمایا کہ کھاؤ ، میرا اللہ پر اعتماد……
اور حضرت سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ ہامہ کوئی چیز ہے نہ ایک سے دوسرے کو بیماری کا لگنا کوئی حقیقت رکھتا ہے اور نہ شگون بد میں کوئی حقیقت……
اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کے لئے باہر نکلتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اچھا معلوم ہوتا کہ کسی کی زبان سے یہ سنیں اے راشد اے نجیح یعنی……
اور حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے شگون بد نہ لیتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی عامل (کارکن کو کہیں ) روانہ کرنے لگتے تو اس کا نام دریافت……