حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِقْصَارُ النَّاسِ الصَّلَاةَ الْيَوْمَ وَإِنَّمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا فَقَدْ ذَهَبَ ذَاكَ الْيَوْمَ فَقَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ يُحَدِّثُ فَذَكَرَهُ
یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ قرآن کریم میں قصر کا جو حکم خوف کی حالت میں آیا ہے، اب تو ہرطرف امن وامان ہو گیا ہے تو کیا یہ حکم ختم ہو گیا؟ (اگر ایسا ہے تو پھر قرآن میں اب تک یہ آیت کیوں موجود ہے؟) تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بھی اسی طرح تعجب ہوا تھا جس طرح تمہیں ہوا ہے اور میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا یہ اللہ کی طرف سے صدقہ ہے جو اس نے اپنے بندوں پر کیا ہے، لہٰذا اس کے صدقے اور مہربانی کو قبول کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مذکور ہے۔