مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 250

حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسٍ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَبِيَدِهِ عَسِيبُ نَخْلٍ وَهُوَ يُجْلِسُ النَّاسَ يَقُولُ اسْمَعُوا لِقَوْلِ خَلِيفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ مَوْلًى لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُقَالُ لَهُ شَدِيدٌ بِصَحِيفَةٍ فَقَرَأَهَا عَلَى النَّاسِ فَقَالَ يَقُولُ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا لِمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فَوَاللَّهِ مَا أَلَوْتُكُمْ قَالَ قَيْسٌ فَرَأَيْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ ذَلِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ

قیس کہتے ہیں کہ میں نے عمر فاروق رضی اللہ کو ایک مرتبہ اس حال میں دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں کھجور کی ایک شاخ تھی اور وہ لوگوں کو بٹھا رہے تھے، اور کہہ رہے تھے کہ خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات توجہ سے سنو، اتنی دیر میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا آزاد کردہ غلام جس کا نام شدید تھا ایک کاغذ لے کر آگیا، اور اس نے لوگوں کو وہ پڑھ کر سنایا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس کاغذ میں جس شخص کا نام درج ہے (وہ میرے بعد خلیفہ ہوگا اس لئے) تم اس کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا، بخدا! میں نے اس سلسلے میں مکمل احتیاط اور کوشش کر لی ہے، قیس کہتے ہیں کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد میں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو منبر پر جلوہ افروز دیکھا (جس کا مطلب یہ تھا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس کاغذ میں ان ہی کا نام لکھوایا تھا )

یہ حدیث شیئر کریں