مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 272

حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ أَلَا لَا تُغْلُوا صُدُقَ النِّسَاءِ أَلَا لَا تُغْلُوا صُدُقَ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ كَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أُصْدِقَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُبْتَلَى بِصَدُقَةِ امْرَأَتِهِ وَقَالَ مَرَّةً وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُغْلِي بِصَدُقَةِ امْرَأَتِهِ حَتَّى تَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ وَحَتَّى يَقُولَ كَلِفْتُ إِلَيْكِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ قَالَ وَكُنْتُ غُلَامًا عَرَبِيًّا مُوَلَّدًا لَمْ أَدْرِ مَا عَلَقُ الْقِرْبَةِ قَالَ وَأُخْرَى تَقُولُونَهَا لِمَنْ قُتِلَ فِي مَغَازِيكُمْ وَمَاتَ قُتِلَ فُلَانٌ شَهِيدًا وَمَاتَ فُلَانٌ شَهِيدًا وَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِهِ أَوْ دَفَّ رَاحِلَتِهِ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا يَلْتَمِسُ التِّجَارَةَ لَا تَقُولُوا ذَاكُمْ وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ النَّبِيُّ أَوْ كَمَا قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قُتِلَ أَوْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ

ابوالعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو تکرار کے ساتھ یہ بات فرماتے ہوئے سنا کہ لوگو! اپنی بیویوں کے مہر زیادہ مت باندھا کرو ، کیونکہ اگر یہ چیز دنیا میں باعث عزت ہوتی یا اللہ کے نزدیک تقویٰ میں شمار ہوتی تو اس کے سب سے زیادہ حق دار نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی یا بیٹی کامہر بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں تھا، اور انسان اپنی بیوی کے حق مہر سے ہی آزمائش میں مبتلا ہوتا ہے، جو بعد میں اس کے لئے خود اپنی ذات سے دشمنی ثابت ہوتی ہے اور انسان یہاں تک کہہ جاتا ہے کہ میں تو تمہارے پاس مشکیزہ کا منہ باندھنے والی رسی تک لانے پر مجبور ہو گیا ہوں ۔
ابوالعجفاء جو کہ راوی ہیں کہتے ہیں کہ میں چونکہ عرب کے ان غلاموں میں سے تھاجنہیں مولدین کہا جاتا ہے اس لئے مجھے اس وقت تک علق القربۃ (جس کاترجمہ مشکیزہ کامنہ باندھنے والی رسی کیا گیا ہے) کا معنہ معلوم نہیں تھا۔ پھر حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دوسری بات یہ ہے کہ جو شخص دوران جہاد مقتول ہوجائے یا طبعی طور پر فوت ہوجائے تو آپ لوگ یہ کہتے ہیں کہ فلاں آدمی شہید ہوگیا، فلاں آدمی شہید ہو کر دنیا سے رخصت ہوا، حالانکہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ اس نے اپنی سواری کے پچھلے حصے میں یا کجاوے کے نیچے سوناچاندی چھپا رکھا جس سے وہ تجارت کا ارادہ رکھتا ہو، اس لئے تم کسی کے متعلق یقین کے ساتھ یہ مت کہو کہ وہ شہید ہے، البتہ یہ کہہ سکتے ہو کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں مقتول یا فوت ہو جائے (وہ شہید ہے ) اور جنت میں داخل ہوگا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں