حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا وَرْقَاءُ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كُنْتُ مَعَ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْبَقِيعِ يَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ فَأَقْبَلَ رَاكِبٌ فَتَلَقَّاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ جِئْتَ فَقَالَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ أَهْلَلْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اللَّهُ أَكْبَرُ إِنَّمَا يَكْفِي الْمُسْلِمِينَ الرَّجُلُ ثُمَّ قَامَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ قَالَ أَبُو النَّضْرِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِهَا وَمَسَحَ
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، اس وقت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جنت البقیع میں چاند دیکھ رہے تھے کہ ایک سوار آدمی آیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اس سے آمنا سامنا ہوگیا، انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم کسی طرف سے آرہے ہو؟ اس نے بتایا مغرب کی جانب سے، انہوں نے پوچھا کیا تم نے چاند دیکھا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں ! میں نے شوال کا چاند دیکھ لیاہے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا مسلمانوں کے لئے ایک آدمی کی گواہی بھی کافی ہے، پھر خود کھڑے ہو کر ایک برتن سے جس میں پانی تھا، وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، اور مغرب کی نماز پڑھائی، اور فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شامی جبہ پہن رکھا تھا جس کی آستینیں تنگ تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال کر مسح کیا تھا ۔