حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ مَحْصُورٌ فَقَالَ إِنَّكَ إِمَامُ الْعَامَّةِ وَقَدْ نَزَلَ بِكَ مَا تَرَى وَإِنِّي أَعْرِضُ عَلَيْكَ خِصَالًا ثَلَاثًا اخْتَرْ إِحْدَاهُنَّ إِمَّا أَنْ تَخْرُجَ فَتُقَاتِلَهُمْ فَإِنَّ مَعَكَ عَدَدًا وَقُوَّةً وَأَنْتَ عَلَى الْحَقِّ وَهُمْ عَلَى الْبَاطِلِ وَإِمَّا أَنْ نَخْرِقَ لَكَ بَابًا سِوَى الْبَابِ الَّذِي هُمْ عَلَيْهِ فَتَقْعُدَ عَلَى رَوَاحِلِكَ فَتَلْحَقَ بِمَكَّةَ فَإِنَّهُمْ لَنْ يَسْتَحِلُّوكَ وَأَنْتَ بِهَا وَإِمَّا أَنْ تَلْحَقَ بِالشَّامِ فَإِنَّهُمْ أَهْلُ الشَّامِ وَفِيهِمْ مُعَاوِيَةُ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَّا أَنْ أَخْرُجَ فَأُقَاتِلَ فَلَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ خَلَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ بِسَفْكِ الدِّمَاءِ وَأَمَّا أَنْ أَخْرُجَ إِلَى مَكَّةَ فَإِنَّهُمْ لَنْ يَسْتَحِلُّونِي بِهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُلْحِدُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ يَكُونُ عَلَيْهِ نِصْفُ عَذَابِ الْعَالَمِ فَلَنْ أَكُونَ أَنَا إِيَّاهُ وَأَمَّا أَنْ أَلْحَقَ بِالشَّامِ فَإِنَّهُمْ أَهْلُ الشَّامِ وَفِيهِمْ مُعَاوِيَةُ فَلَنْ أُفَارِقَ دَارَ هِجْرَتِي وَمُجَاوَرَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ يُلْحِدُ
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے، ان دنوں باغیوں نے ان کا محاصرہ کر رکھا تھا اور آکر عرض کیا کہ آپ مسلمانوں کے عمومی حکمران ہیں، آپ پر جو پریشانیاں آرہی ہیں، وہ بھی نگاہوں کے سامنے ہیں، میں آپ کے سامنے تین درخواستیں رکھتا ہوں، آپ کسی ایک کو اختیار کر لیجئے یا تو آپ باہر نکل کر ان باغیوں سے قتال کریں، آپ کے پاس افراد بھی ہیں، طاقت بھی ہے اور آپ برحق بھی ہیں اور یہ لوگ باطل پر ہیں یا جس دروازے پر یہ لوگ کھڑے ہیں ، آپ اسے چھوڑ کر اپنے گھر کی دیوار توڑ کر کوئی دوسرا دروازہ نکلوائیں، سواری پر بیٹھیں اور مکہ مکرمہ چلے جائیں ، جب آپ وہاں ہوں گے تو یہ آپ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے، یا پھر آپ شام چلے جائیے کیونکہ وہاں اہل شام کے علاوہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی موجود ہیں
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا جہاں تک تعلق ہے اس بات کا کہ میں باہر نکل کر ان باغیوں سے قتال کروں تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سب سے پہلا وہ آدمی ہرگز نہیں بنوں گا جو امت میں خونریزی کرے، رہی یہ بات کہ میں مکہ مکرمہ چلا جاؤں تو یہ میرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قریش کا ایک آدمی مکہ مکرمہ میں الحاد پھیلائے گا، اس پر اہل دنیا کو ہونے والے عذاب کانصف عذاب دیا جائے گا، میں وہ آدمی نہیں بننا چاہتا، اور جہاں تک شام جانے والی بات ہے کہ وہاں اہل شام کے علاوہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی ہیں تو میں دارالہجرۃ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس کو کسی صورت نہیں چھوڑ سکتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔