مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 481

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ جَاوَانَ قَالَ قَالَ الْأَحْنَفُ انْطَلَقْنَا حُجَّاجًا فَمَرَرْنَا بِالْمَدِينَةِ فَبَيْنَمَا نَحْنُ فِي مَنْزِلِنَا إِذْ جَاءَنَا آتٍ فَقَالَ النَّاسُ مِنْ فَزَعٍ فِي الْمَسْجِدِ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَصَاحِبِي فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَى نَفَرٍ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ فَتَخَلَّلْتُهُمْ حَتَّى قُمْتُ عَلَيْهِمْ فَإِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ فَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ بِأَسْرَعَ مِنْ أَنْ جَاءَ عُثْمَانُ يَمْشِي فَقَالَ أَهَاهُنَا عَلِيٌّ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أَهَاهُنَا الزُّبَيْرُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أَهَاهُنَا طَلْحَةُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أَهَاهُنَا سَعْدٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَابْتَعْتُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ ابْتَعْتُهُ فَقَالَ اجْعَلْهُ فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ فَابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ ابْتَعْتُهَا يَعْنِي بِئْرَ رُومَةَ فَقَالَ اجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ يَوْمَ جَيْشِ الْعُسْرَةِ فَقَالَ مَنْ يُجَهِّزُ هَؤُلَاءِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ خِطَامًا وَلَا عِقَالًا قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ ثُمَّ انْصَرَفَ

احنف بن قیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حج کے ارادے سے روانہ ہوئے، مدینہ منورہ سے گذر ہوا ، ابھی ہم اپنے پڑاؤ ہی میں تھے کہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ مسجد نبوی میں لوگ بڑے گھبرائے ہوئے نظر آ رہے ہیں، میں اپنے ساتھی کے ساتھ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ لوگوں نے مل کر مسجد میں موجود چند لوگون پر ہجوم کیا ہوا ہے، میں ان کے درمیان سے گذرتا ہوا وہاں جا کر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ وہاں حضرت علی، حضرت زبیر، حضرت طلحہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کھڑے ہیں زیادہ دیر نہ گذری تھی کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ بھی دھیرے دھیرے چلتے ہوئے آگئے۔ انہوں نے آکر پوچھا کہ یہاں علی رضی اللہ عنہ ہیں؟ لوگوں نے کہا جی ہاں ! پھر باری باری مذکورہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کا نام لے کر ان کی موجودگی کے بارے میں پوچھا اور لوگوں نے اثبات میں جواب دیا، اس کے بعد انہوں نے فرمایا میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، کیا تم جانتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا تھا جو شخص فلاں قبیلے کے اونٹوں کا باڑہ خرید کر دے گا، اللہ اس کے گناہوں کو معاف فرمادے گا، میں نے اسے خرید لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر وہ خرید لینے کے بارے بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے ہماری مسجد میں شامل کر دو، تمہیں اس کا اجر ملے گا۔ لوگوں نے ان کی تصدیق کی۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، کیا تم جانتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا بیر رومہ کون خریدے گا، میں نے اسے اچھی خاصی رقم میں خریدا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر بتایا کہ میں نے اسے خرید لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسلمانوں کے پینے کے لئے وقف کردو، تمہیں اس کا اجر ملے گا؟ لوگوں نے اس پر بھی ان کی تصدیق کی۔ پھر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کیا تم جانتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جیش العسرۃ (غزوہ تبوک) کے موقع پر لوگوں کے چہرے دیکھتے ہوئے فرمایا تھا کہ جو شخص ان کے لئے سامان جہاد کا انتظام کرے گا، اللہ اسے بخش دے گا، میں نے ان کے لئے اتناسامان مہیا کیا کہ ایک لگام اور ایک رسی بھی کم نہ ہوئی؟ لوگوں نے اس پر بھی ان کی تصدیق کی اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ تو گواہ رہ، یہ کہہ کر وہ واپس چلے گئے۔

یہ حدیث شیئر کریں