مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 7

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا خُيِّرَتْ بَرِيرَةُ رَأَيْتُ زَوْجَهَا يَتْبَعُهَا فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَكُلِّمَ الْعَبَّاسُ لِيُكَلِّمَ فِيهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَرِيرَةَ إِنَّهُ زَوْجُكِ فَقَالَتْ تَأْمُرُنِي بِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ قَالَ فَخَيَّرَهَا فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَكَانَ عَبْدًا لِآلِ الْمُغِيرَةِ يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کوخیار عتق مل گیا ( اور اس کے مطابق انہوں نے اپنے شوہر مغیث سے علیحدگی اختیار کرلی) تو میں نے اس کے شوہر کو دیکھا کہ وہ مدینہ منورہ کی گلیوں میں اس کے پیچھے پیچھے پھر رہا تھا، اس کے آنسو اس کی داڑھی پر بہہ رہے تھے، لوگوں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے کے لئے کہا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ وہ تمہارا شوہر ہے، حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ مجھے اس کا حکم دے رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو صرف سفارش کر رہا ہوں اور انہیں اختیار دے دیا، انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا ، حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا شوہر آل مغیرہ کا غلام تھا جس کا نام مغیث تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں