مسند احمد ۔ جلد دوم ۔ حدیث 233

عبداللہ بن عباس کی مرویات

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ وَأَنَّهَا سُنَّةٌ قَالَ صَدَقَ قَوْمِي وَكَذَبُوا قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَتْ بِسُنَّةٍ وَلَكِنَّهُ قَدِمَ وَالْمُشْرِكُونَ عَلَى جَبَلِ قُعَيْقِعَانَ فَتَحَدَّثُوا أَنَّ بِهِ وَبِأَصْحَابِهِ هَزْلًا وَجَهْدًا وَشِدَّةً فَأَمَرَ بِهِمْ فَرَمَلُوا بِالْبَيْتِ لِيُرِيَهُمْ أَنَّهُمْ لَمْ يُصِبْهُمْ جَهْدٌ

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے، فرمایا اس میں آدھا سچ ہے اور آدھا جھوٹ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل تو فرمایا ہے لیکن یہ سنت نہیں ہے اور رمل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ تشریف لائے تو مشرکین جبل قعیقعان نامی پہاڑ پر سے انہیں دیکھ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ یہ لوگ آپس میں مسلمانوں کے کمزور ہونے کی باتیں کر رہے ہیں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رمل کرنے کا حکم دیا تاکہ مشرکین کو دکھا سکیں کہ انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں