حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ وَالْأَشْعَثُ فَقَالَ ذَا بِعَشَرَةٍ وَقَالَ ذَا بِعِشْرِينَ قَالَ اجْعَلْ بَيْنِي وَبَيْنَكَ رَجُلًا قَالَ أَنْتَ بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِكَ قَالَ أَقْضِي بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَمْ تَكُنْ بَيِّنَةٌ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ
قاسم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی چیز کی قیمت میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت اشعث رضی اللہ عنہ کا جھگڑا ہوگیا ، ایک صاحب دس بتاتے تھے اور دوسرے بیس، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا اپنے اور میرے درمیان کسی کو ثالث مقرر کر لو، انہوں نے کہا کہ میں آپ ہی کو ثالث مقرر کرتا ہوں ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کے درمیان اختلاف ہوجائے، گواہ کسی کے پاس نہ ہوں تو بائع (بچنے والا) کی بات کا اعتبار ہوگا یا وہ دونوں نئے سرے سے بیع کر لیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کی خواتین میں یہی عورتیں کافی ہیں ، حضرت مریم بنت عمران رضی اللہ عنہا، حضرت آسیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرعون کی زوجہ، حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا۔