مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 45

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُءُوسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمًّى إِنْ زَادَ فَلِي وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيَّ

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنا اور یہ کہنا کہ اگر اس سے زیادہ نکلیں تو میری اور اگر کم ہو گئیں تب بھی میری۔
فائدہ ۔ یعنی اگر مبیع کی مقدار پانچ وسق سے کم ہو تو اس میں کمی بیشی اور اندازے کی گنجائش ہے اس سے زیادہ میں نہیں جیسا کہ بعض ائمہ کی رائے ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں