مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 2570

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَى فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فَقَالَ لَهَا مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتِ قَالَتْ أَقْبَلْتُ مِنْ وَرَاءِ جَنَازَةِ هَذَا الرَّجُلِ قَالَ فَهَلْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى قَالَتْ لَا وَكَيْفَ أَبْلُغُهَا وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْكَ مَا سَمِعْتُ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ

حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک خاتون پر پڑی ہم نہیں سمجھتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا ہو گا جب ہم راستے کی طرف متوجہ ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہیں ٹھہر گئے جب وہ خاتون وہاں پہنچی تو پتہ چلاکہ وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا فاطمہ ! تم اپنے گھر سے کسی کام سے نکلی ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں اس گھر میں رہنے والوں کے پاس آئی تھی یہاں ایک فوتگی ہو گئی تھی تو میں نے سوچاکہ ان سے تعزیت اور مرنے والے کی دعاء رحمت کر آؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم ان کے ساتھ قبر ستان بھی گئی ہو گی ؟ انہوں نے عرض کیا معاذاللہ کہ میں ان کے ساتھ قبرستان جاؤں جبکہ میں نے اس کے متعلق آپ سے جو سن رکھا ہے وہ مجھے یاد بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ان کے ساتھ چلی جاتیں تو تم جنت کو دیکھ بھی نہ پاتیں یہاں تک کہ تمہارے باپ کا دادا اسے دیکھ لیتا۔

یہ حدیث شیئر کریں