حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ حضرت داؤدعلیہ السلام کاہے اس لئے ایک دن رزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو۔