مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 2606

حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَلَمْ أَكُنْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ فَقُلْتُ لِابْنِي هَذَا وَاللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ ابْنِي يَرْتَعِدُ هَيْبَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ طَبِيبٌ وَإِنَّ أَبِي كَانَ طَبِيبًا وَإِنَّا أَهْلُ بَيْتِ طِبٍّ وَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيْنَا مِنْ الْجَسَدِ عِرْقٌ وَلَا عَظْمٌ فَأَرِنِي هَذِهِ الَّتِي عَلَى كَتِفِكَ فَإِنْ كَانَتْ سِلْعَةً قَطَعْتُهَا ثُمَّ دَاوَيْتُهَا قَالَ لَا طَبِيبُهَا اللَّهُ ثُمَّ قَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي مَعَكَ قُلْتُ ابْنِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ فَقَالَ ابْنُكَ قَالَ ابْنِي أَشْهَدُ بِهِ قَالَ ابْنُكَ هَذَا لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ

حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہوا نہیں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو سبز چادروں میں باہر تشریف لائے میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہی ہیں تو میرا بیٹا ہیبت کی وجہ سے کانپنے لگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں لوگوں میں ایک بڑا طبیب سمجھاجاتا ہوں اطباء کے گھرانے میں سے میرا تعلق ہے آپ مجھے اپنی پشت دکھائیے اگر یہ پھوڑا ہوا تو میں اسے دبا دوں گا ورنہ آپ کو بتا دوں گا کیونکہ اس وقت زخموں کا مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واقعی؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں