مسند احمد ۔ جلد چہارم ۔ حدیث 151

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ ابْنَ أُكَيْمَةَ يُحَدِّثُ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً يَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ هَلْ قَرَأَ مِنْكُمْ أَحَدٌ قَالَ رَجُلٌ أَنَا قَالَ أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنْ الْقِرَاءَةِ فِيمَا يَجْهَرُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُفْيَانُ خَفِيَتْ عَلَيَّ هَذِهِ الْكَلِمَةُ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی ہمارا گمان یہ ہے کہ وہ فجر کی نماز تھی نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم میں سے کسی نے قرأت کی ہے؟ ایک آدمی نے کہا کہ میں نے قرأت کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تب ہی تو میں کہوں کہ میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیوں کیا جا رہا تھا؟
امام زہری رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد لوگ جہری نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرأت کرنے سے رک گئے راوی حدیث سفیان کہتے ہیں کہ یہ آخری جملہ مجھ پر مخفی رہا (میں سن نہیں سکا)

یہ حدیث شیئر کریں