مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 14

ایمان کامل

راوی:

وعن سفيان بن عبد الله الثقفي قال : قلت : يا رسول الله قل لي في الإسلام قولا لا أسأل عنه أحدا بعدك وفي رواية : غيرك قال : " قل : آمنت بالله ثم استقم . رواه مسلم

" حضرت سفیان بن عبداللہ الثقفی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خد مت اقدس میں عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھ کو اسلام کی کوئی ایسی بات بتا دیجئے کہ آپ کے بعد پھر مجھ کو کسی دوسرے سے پوچھنے کی ضرورت باقی نہ رہے اور ایک روایت کے الفاظ اس طرح ہیں کہ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی دوسرے سے پوچھنے کی حاجت نہ رہے" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " زبان و دل سے اس بات کا اقرار کرو کہ میں اللہ پر ایمان لایا اور پھر اس اعتراف و اقرار پر قائم رہو۔" (صحیح مسلم)

تشریح
یعنی سب سے پہلا کام تو یہ ہے کہ اللہ کی وحدانیت اور اس کی الوہیت کی گواہی دو اور اس کی ذات اور تمام صفات پر صدق دل سے اعتراف و اعتقاد کے ساتھ ایمان لاؤ، یہ ایمان باللہ کی اعتقادی صورت ہے اور اس کی عملی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے ذریعہ جو شریعت اتاری ہے اس کی صداقت و حقانیت پر کامل یقین رکھو اور اس کو قبول کرکے احکام رسول کی اطاعت و فرمانبرداری کرو، اللہ اور اللہ کا رسول جس چیز کے کرنے کا حکم دیں اس پر عمل کرو اور جس چیز سے منع کریں اس سے رک جاؤ پھر یہ کہ اعتقاد و اطاعت کوئی وقتی و عارضی چیز نہ ہو بلکہ ان پر پختگی کے ساتھ قائم و دائم رہو اور زندگی کے کسی بھی لمحہ میں ان سے انحراف نہ کرو۔

یہ حدیث شیئر کریں