وسوسہ کو برا سمجھنا ایمان کی علامت ہے
راوی:
وَعَنْہُ قَالَ جَاءَ نَاسٌ مِّنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَاَلُوْہُ اِنَّا نَجِدُ فِی اَنْفُسِنَا مَا ےَتَعَاظَمُ اَحَدُنَا اَنْ ےَّتَکَلَّمَ بِہٖ قَالَ اَوَقَدْ وَجَدْتُّمُوْہُ قَالُوْا نَعَمْ قَالَ ذَاکَ صَرِےْحُ الْاِےْمَانِ ۔(رواہ صحیح مسلم)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابی بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم اپنے دلوں میں بعض ایسی باتیں (یعنی وسوسے) پاتے ہیں جس کا زبان پر لانا بھی ہم برا سمجھتے ہیں۔ سرکار نے پوچھا ! کیا تم واقعی ایسا پاتے ہو۔ (کہ جب کوئی ایسا وسوسہ تمہارے اندر پیدا ہوتا ہے تو خود تمہارا دل اس کو ناپسند کرتا ہے اور اس کا زبان پر لانا بھی تم برا جانتے ہو؟) صحابہ نے عرض کیا! جی ہاں تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کھلا ہوا ایمان ہے۔" (صحیح مسلم)