ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان اور ایک فرشتہ مقرر کیا گیا ہے
راوی:
وَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْکُمْ مِّنْ اَحَدٍ اِلَّا وَقَدْ وُکِّلَ بِہٖ قَرِےْنُہُ مِنَ الْجِنِّ وَ قَرِےْنُہُ مِنَ الْمَلٰئِکَۃِ قَالُوْا وَاِےَّاکَ ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ وَ اِےَّایَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ اَعَانَنِیْ عَلَےْہِ فَاَسْلَمَ فَلَا ےَاْمُرُنِیْ اِلَّا بِخَےْرٍ۔(صحیح مسلم)
" اور حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی ایسا نہیں ہے جس کے ساتھ ایک ہمزاد جنوں (شیطان میں سے اور ایک ہمزاد فرشتوں میں سے مقرر نہ کیا گیا ہو، صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھ بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میرے ساتھ بھی لیکن اللہ نے مجھ کو اس (جن موکل ) سے مقابلہ کرنے میں مدد دے رکھی ہے اس لئے میں اس (کے مکر و فریب اور اس کی گمراہی) سے محفوظ رہتا ہوں، بلکہ یہاں تک کہ) وہ بھی مجھے بھلائی کا مشورہ دیتا ہے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ہر انسان کے ساتھ موکل ہوتے ہیں ان میں سے ایک تو فرشتہ ہے جو نیکی و بھلائی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور انسان کو اچھی باتیں و نیک کام سکھاتا ہے اور اس کے قلب میں خیر و بھلائی کی چیزیں ڈالا رہتا ہے، اس کو " ملہم" کہتے ہیں، دوسرا ایک جن (شیطان) ہوتا ہے، جس کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ انسان کو برائی کے راستہ پر ڈالتا رہے۔ چنانچہ وہ گناہ و معصیت کی باتیں بتاتا ہے اور دل میں برے خیالات و غلط وسوسے پیدا کرتا رہتا ہے اس کا نام " وسواس" ہے۔