مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 89

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَدُاللّٰہِ مَلْئٰی لَا تَغِےْضُھَا نَفَقَۃٌ سَحَّآءُ اللَّےْلَ وَالنَّھَارَ اَرَءَ ےْتُمْ مَّا اَنْفَقَ مُذْ خَلَقَ السَّمَآءَ وَالْاَرْضَ فَاِنَّہُ لَمْ ےَغِضْ مَا فِیْ ےَدِہٖ وَکَانَ عَرْشُہُ عَلَی الْمَآءِ وَبِےَدِہِ الْمِےْزَانُ ےَخْفِضُ وَےَرْفَعُ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم) وَفِیْ رِوَایَۃِ لِّمُسُلِمٍ ''یَمِیْنُ اللّٰہِ مَلْاٰی قَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ مَلْاٰنُ سَحَّآءُ لَا یَغِیِْضُھَا شَیءٌ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ

" اور حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ (یعنی اس کا خزانہ) بھرا ہوا ہے ، دن اور رات ہر وقت خرچ کرنا بھی اس میں کمی پیدا نہیں کرتا، کیا تم نہیں دیکھتے؟ کہ جب سے کہ اس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور جب کہ اس کا عرش(بھی) پانی پر تھا، کتنا خرچ کیا ہے، لیکن (اتنا زیادہ) خرچ کرنے کے باوجود جو کچھ اس کے ہاتھ میں ہے (یعنی اس کا خزانہ) اس میں کمی نہیں ہوئی ہے۔ اور اس کے ہاتھ میں ترازو ہے جسے وہ بلند و پست کرتا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم) اور مسلم کی روایت ہے" اللہ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوا ہے" ۔ اور ابن نمیر کی روایت میں ہے (اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا، اور ہمیشہ دینے والا ہے، رات اور دن خرچ کرنے کے باوجود) اس میں کوئی چیز کمی نہیں کرتی۔"

تشریح
ابن نمیر حضرت امام مسلم کے استاد ہیں، ان کی سند سے جو حدیث ہے اس میں بجائے ملای کے ملان کا لفظ ہے اور ان الفاظ میں کچھ تقدیم و تاخیر بھی ہے ویسے ازروئے لغت ملای ہی صحیح ہے اور یہی الفاظ مناسب ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں