تقدیر پر ایمان لانے کا بیان
راوی:
وَعَنْہُ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ ذَرَارِیِّ الْمُشْرِکِےْنَ قَالَ اَللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا کَانُوْا عَامِلِےْنَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کی اولاد کے بارہ میں پوچھا گیا ( کہ مرنے کے بعد دوزخ میں جائیں گے یا جنت میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے (اگر زندہ رہتے تو وہ کیا عمل کرتے)۔" ( صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح
یعنی یہ تو اللہ ہی کو معلوم ہے کہ اگر وہ اس صغر سنی کی حالت میں نہ مرتے اور زندہ رہتے تو بڑے ہو کر کیا عمل کرتے، لہٰذا اب ان کے ساتھ جو معاملہ ہوگا اسی کے مطابق ہوگا اور یہ کہ اللہ ہی کو معلوم ہے کہ آیا وہ جنت میں جاتے ہیں یا دوزخ میں، وہاں کی حالت کسی بندہ کو کیا معلوم!۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس وقت فرمایا ہوگا جب کہ ابھی تک مشرکوں کی اولاد کے بارہ میں وحی کے ذریعہ کچھ معلوم نہیں ہوا تھا۔
اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں لیکن صحیح اور اولیٰ یہی ہے کہ اس بارہ میں توقف کرنا چاہیے یعنی نہ تو ان کو دوزخی کہا جائے اور نہ جنتی۔