مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 91

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

راوی:

عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اَوَّلَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ الْقَلَمُ فَقَالَ لَہ، اُکْتُبْ قَالَ مَآ اَکْتُبُ قَالَ اُکْتُبِ الْقَدَرَ فَکَتَبَ مَا کَانَ وَمَا ھُوَا کَآئِنٌ اِلٰی الْاَبَدِ۔ رَوَاہُ التِّرْمَذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ اِسْنَادًا۔

" حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ نے سب سے پہلے جس چیز کو پیدا کیا وہ قلم تھا، پھر اس (قلم) کو لکھنے کا حکم دیا۔ قلم نے کہا، " الہٰ العالمین! کیا لکھوں " بارگاہ الوہیت سے جواب ملا " تقدیر لکھو!" لہٰذا اس قلم نے ان چیزوں کو لکھا جو (اب تک) ہو چکی ہیں اور ان چیزوں کو لکھا جو آئندہ ہونے والی ہیں۔ امام ترمذی نے اس حدیث کو روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث سند کے اعتبار سے غریب ہے۔"

یہ حدیث شیئر کریں